ڈریکولا اور سلطان محمد فاتح
السلام علیکم ناظرین
آج ہم آپ کو ڈریکولا کی تاریخ کے دلچسپ پہلو بتائیں گے۔۔۔ ڈریکولا اور سلطان محمد فاتح کی دوستی کیسے ہوئی۔۔۔ ڈریکولا کا بھائی مسلمان کیوں ہوگیا۔۔۔ کیا ڈریکولا اور سلطان محمد فاتح کا استاد ایک ہی تھا۔۔۔ سلطان محمد فاتح نے ڈریکولا کا سر دروازے پر کیوں لٹکائی رکھا۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ جاننے کیلئے ویڈیو کو آخر تک دیکھیں۔۔۔
اگر آپ نے ابھی تک IYI Media کو سبسکرائب نہیں کیا تو ابھی سبسکرائب کریں۔ تاکہ اس طرح کی مزیدInformative ویڈیوز سب سے پہلے آپ تک پہنچیں۔
ترک عثمانی اس وقت اپنے عروج پر تھے اور یورپ کی بہت سی ریاستیں سلطنت کو خراج دیتی تھیں والچیا ریاست بھی انہی میں سے ایک تھی
والچیا کے شہنشاہ نے سلطنت عثمانی کو اپنی وفاداری دکھانے کے لئے آپنےدو بیٹوں ڈریکولا ، جس کی عمر 13 سال تھی اور رادھو جس کی عمر سات سال تھی کو عثمانی کیسل میں بھیجا
سلطان محمد فاتح اور ڈریکولا بچپن سے ہی دوست بن گئے اور ان کا استاد بھی ایک تھا وہ ایک ساتھ سیکھ رہے تھے اور وہ ایک ہی جگہ پڑھتے تھے۔ ڈریکولا اور رادھو اسلام کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے ان کو قرآن مجید بھی پڑھا گیا ۔ انہوں نے عربی اور ترکی جیسی مختلف زبانیں بھی سیکھ لیں۔ اس کے بعد ،رادھو نے اسلام قبول کرلیا ، رادھو نے یہی رہنے کا فیصلہ کیا جبکہ ڈریکولا کو اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا۔
1448 میں ، ڈریکولا کو واپس اس کے ملک بھیج دیا گیا ڈریکولا والچیا کا بادشاہ بن گیا ۔ 1451 میں ، ڈریکولا عثمانیوں سے اپنا پیچھا چھڑانا چاہتا تھا اور اپنی سلطنت کو یورپ کی سب سے طاقتور سلطنت بنانا چاہتا تھا اس نے ہنگری کو ترک عثمانیہ کے خلاف لڑنے کے لئے آمادہ کرلیا ۔ 1453 کے دوران ، سلطان محمد فاتح نے 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ کو فتح کرلیا اور اس کا نام تبدیل کر کے استنبول رکھ دیا۔
اب پورا یورپ سلطان محمد فاتح کے خلاف متحد ہوکر لڑنا چاہتا تھا
لیکن یورپ کا ہر حکمران چاہتا تھا کہ فوج اس کی کمان میں ہوں
1454 میں والچیا میں بغاوت ہو گئی اور ڈریکولا کو ملک بدر کر دیا گیا
ڈریکولا 1456 میں ہنگری کی فوج کی مدد سے والچیا کا تخت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ،
1462 میں ، ڈریکولا نے عثمانی فوجیوں پر حملہ کیا اور انھیں وادی ڈینوب سے باہر نکال دیا۔ سلطان محمد فاتح نے ڈریکلا کے سپاہیوں کے مقابلے میں بڑی تعداد میں فوجیوں سے ان پر حملہ کیا۔
سلطان محمد فاتح کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے دیکھا کہ ڈریکولا نے 20،000 سلطنت عثمانیہ کی فوج کے سپاہیوں کی لاشوں کو ڈنڈوں میں پرویا ہے، سلطان محمد فاتح نے رادھو کو ایک بھاری فوج کے ساتھ اپنے بھائی کے خلاف لڑنے کے لئے بھیجا۔ اس جنگ میں رادھو کو فتح نصیب ہوئی لیکن ڈریکولا بھاگنے میں کامیاب ہوگیا ۔ پھر ، سلطان محمد فاتح نے رادھو کو والچیا کا حکمران بنادیا۔ 1475 میں ، رادھو کی موت ہوگئی اور ڈریکولا ٹرانسلوینیا اور مالڈویہ کے فوجیوں کی مدد سے والچیا کا حکمران بن گیا۔ڈریکولا سے اس لیے بھی لوگ خوف کھاتے تھے کہ وہ انسانوں کا خون پیتا تھا
1476 کے دوران ، مسلمان فوجیوں نے ڈریکولا پر حملہ کیا۔ اس بار ، ڈریکولا شکست کھا گیا اور مارا گیا۔
سلطان محمد فتح نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ ڈریکولا کا سر لائیں اور سلطان محمد فاتح نے ڈریکولا کا سر استنبول کے دروازے پر لٹکایا تاکہ اسے نشان عبرت بنایا جا سکے اس کا سر تین ہفتے تک استنبول کے دروازے پر لٹکا رہا سلطان اب ہنگری اور بحیرہ روم بھی فتح کرنا چاہتا تھا لیکن اس مہم پر ناکام رہا
یہ ریاستیں سلطان کے پوتے سلطان سلیمان نے باربروس کی مدد سے فتح کیں۔
باربروسا کی تاریخ پر بنی IYI Media کی ویڈیو دیکھنے کیلئے ڈسکرپشن میں دئیے لنک پر کلک کریں۔
اگر آپ کو ہماری ویڈیو پسند آئی ہے تو اسے اپنے دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں۔۔۔
ملتے ہیں IYI Media کی نئی ویڈیو میں تب تک کیلئے اللہ حافظ
Comments
Post a Comment